Sunday 10 May 2020

Don't Compare Yourself with Others Self Respect Dignity and Self Esteem

May 10, 2020 0
Don't Compare Yourself with Others Self Respect Dignity and Self Esteem

Don't Compare Yourself with Others Self Respect Dignity and Self Esteem 


*خود شناسائی*

شیر اور شارک دونوں پیشہ ور شکاری ہیں لیکن شیر سمندر میں شکار نہیں کرسکتا اور شارک خشکی پر شکار نہیں کر سکتی۔ شیر کو سمندر میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا اور شارک کو جنگل میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا۔ دونوں کی اپنی اپنی حدود ہیں جہاں وہ بہترین ہیں۔ اگر گلاب کی خوشبو ٹماٹر سے اچھی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے کھانا تیار کرنے میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایک کا موازنہ دوسرے کے ساتھ نہ کریں۔ آپ کی اپنی ایک طاقت ہے اسے تلاش کریں اور اس کے مطابق خود کو تیار کریں۔ کہتے ہیں ہر وہ جاندار جو آج دنیا میں موجود ہے حضرت نوح کی کشتی میں موجود تھا جس میں گھونگا بھی شامل ہے۔ اگر خُدا ایک گھونگے کا نوحؑ کی کشتی تک پہنچنے کا انتظار کر سکتا ہے تو وہ خُدا آپ مجھ پر بھی اپنے فضل کا دروازہ اُس وقت تک بند نہیں کرے گا جب تک کہ آپ زندگی میں اپنے متوقع مقام تک نہیں پہنچ جاتے۔ کبھی خود کو حقارت کی نظر سے نہ دیکھیں بلکہ ہمیشہ خود سے اچھی اُمیدیں وابستہ رکھیں۔ یاد رکھیں ٹوٹا ہوا رنگین قلم بھی رنگ بھرنے کے قابل ہوتا ہے۔ اپنے اختتام تک پہنچنے سے پہلے خود کو بہتر کاموں کے استعمال میں لے آئیں۔ وقت کا بدترین استعمال اسے خود کا دوسروں کے ساتھ موازنہ کرنے میں ضائع کرنا ہے مویشی گھاس کھانے سے موٹے تازے ہو جاتے ہیں جبکہ یہی گھاس اگر درندے کھانے لگ جائیں تو وہ اسکی وجہ سے مر سکتے ہیں۔ کبھی بھی اپنا موازنہ دوسروں کے ساتھ نہ کریں اپنی دوڑ اپنی رفتار سے مکمل کریں جو طریقہ کسی اور کی کامیابی کی وجہ بنا۔ ضروری نہیں کہ آپ کیلئے بھی سازگر ہو خُدا کے عطاء کردہ تحفوں نعمتوں اور صلاحیتوں پر نظر رکھیں اور اُن تحفوں سے حسد کرنے سے باز رہیں جو خُدا نے دوسروں کو دیے ہیں۔

Wednesday 22 April 2020

Which Country has Strongest Economy in Europe my Telenor App Question 23 April 2020

April 22, 2020 0

Which Country has Strongest Economy in Europe my Telenor App Question 23 April 2020

Options;
1. Luxembourg 
2. Germany 
3. Switzerland 
4. None

Test your skill answer the 5 questions daily and earn 50 MB daily from my telenor app. Today's  23rs April 2020 answer are here below.

Which Country has Strongest Economy in Europe my Telenor App Question 23 April 2020
Which Country has Strongest Economy in Europe my Telenor App Question 23 April 2020

Check other questions answer here👇👇


Question no 2.

Question no 3.

Question no 5.
Which is the richest country in Europe?



Answer
Germany

Which is the Richest Country in Europe my telenor app challenge 23 April 2020

April 22, 2020 0

Which is the richest Country in Europe my telenor app challenge 23 April 2020

Options;

1. Luxembourg 
2. Latvia 
3. Lisbon
4. Lithuana

Test your skill answer the 5 questions daily and earn 50 MB daily from my telenor app. Today's  23rs April 2020 answer are here below.

Which is the Richest Country in Europe my telenor app challenge 23 April 2020
Which is the Richest Country in Europe my telenor app challenge 23 April 2020
For more question

Question no 2.

Question no 3.

Question no 4.

Question no 5.





Answer
Luxembourg 

Which of the following is not a coffee my Telenor App Challenge 23 April 2020

April 22, 2020 0

Which of the following is not a coffee my Telenor App Challenge 23 April 2020

Options;
1. Macchiato
2. Lemonade
3. Espresso
4. Cappuccino

Test your skill answer the 5 questions daily and earn 50 MB daily from my telenor app. Today's  23rs April 2020 answer are here below.

Which of the following is not a coffee my Telenor App Challenge 23 April 2020
Which of the following is not a coffee my Telenor App Challenge 23 April 2020

For answer of these questions 👇👇Question no 1.Where is Mona Lisa Painting?


Question no 2.Where is the Last Super Painting?


Question no 4.Which country has strongest economy in Europe?


Question no 5.Which is the richest country in Europe?AnswerLemonade 


Where is the Last Super Painting My Telenor App Free Mbs Today Question 23 April 2020

April 22, 2020 0

Where is the Last Super Painting My Telenor App Free Mbs Today Question 23 April 2020

Options;
1. Milan 
2. Madrid 
3. Munich 
4. Manchester

Test your skill answer the 5 questions daily and earn 50 MB daily from my telenor app. Today's 23rd April 2020 answer are here below.

Where is the Last Super Painting My Telenor App Free Mbs Today Question 23 April 2020
Where is the Last Super Painting My Telenor App Free Mbs Today Question 23 April 2020

For answer of these questions 👇👇

Question no 1.

Question no 3.

Question no 4.

Question no 5.
Which is the richest country in Europe?


Answer
Milan

Where is the Mona Lisa Painting My Telenor App Free MBs Question Dated 23 April 2020

April 22, 2020 0

Where is the Mona Lisa Painting My Telenor App Free MBs Question  Dated 23 April 2020

Options;
1. Nice
2. Venice 
3. Valencia 
4. France

Test your skill answer the 5 questions daily and earn 50 MB daily from my telenor app.

Where is the Mona Lisa Painting My Telenor App Free MBs Question  Dated 23 April 2020
Question no 2.

Question no 3.

Question no 4.

Question no 5.





Answer.
France 

Monday 13 April 2020

The Reality of Zulfiqar Ali Bhutto The Fall of Dhaka What Happened in History of Pakistan

April 13, 2020 0

The Reality of Zulfiqar Ali Bhutto The Fall of Dhaka What Happened in History of Pakistan 

The Reality of Zulfiqar Ali Bhutto The Fall of Dhaka What Happened in History of Pakistan
The Reality of Zulfiqar Ali Bhutto The Fall of Dhaka What Happened in History of Pakistan 

ذوالفقار علی بھٹو نے مادر ملت فاطمہ جناح کو اتنخابات میں ہرانے کے لیے ان پر تہمت تک لگائی اور انکے خلاف تقریر کرتے ہوئے یہ معنی خیز جملہ کہا کہ:

"اس نے شادی کیوں نہیں کی ہے؟؟؟"

کہا جاتا ہے کہ بھٹو کا یہ شرمناک الزام سن کر پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے کچھ غیر ملکی صحافی رو پڑے تھے کہ یہ کیسی قوم ہے جو اس خاتوں پر بہتان لگا رہی ہے جس کو یہ مادر ملت یعنی " قوم کی ماں " کہتے ہیں، قائد ملت کی بہن پر یہ تہمت اس جمہوری چیمپئن کے چہرے پر وہ داغ ہے جو کبھی نہیں مٹ سکے گا۔

1965ء کی جنگ کے حوالے سے انتہائی لبرل اور فوج مخالف سمجھے جانے والے نجم سیٹھی کے مطابق یہ بھی بھٹو کی اقتدار ھوس کا ہی نتیجہ تھا ان کے الفاظ یہ ہیں:

"طارق علی کافی مشہورسٹوڈنٹ لیڈر تھے، انہوں نے اس وقت ذوالفقار بھٹو سے 1965ء کی جنگ کے بارے میں پوچھا جب وہ ایوب خان کو چھوڑ چکے تھے کہ یہ جنگ آپ نے کیوں کی تھی؟؟؟ اور آپ نے کی تھی یا انڈیا نے؟؟؟
بھٹو نے جواب دیا: کہ ہم نے کی تھی مجھے یقین تھا کہ اگر ہارتے ہیں تو ایوب خان گر جائیگا، ایوب خان گرے گا تو میرا راستہ کھل جائیگا۔اگرجیت گئے تو ہیرو بن جائنگے کیونکہ میں ہی وزیر خارجہ تھا، دونوں صورتوں میں میری جیت تھی۔"

محض اپنا راستہ صاف کرنے کے لیے ذولفقار علی بھٹو نے پورے پاکستان کو داؤ پر لگا دیا، اگر پاک فوج اپنی جانوں پر نہ کھیلتی تو شائد ہم لاہور ہار جاتے۔

شیخ مجیب جب اگرتلہ سازش میں پکڑا گیا اور ایوب خان اس کو غداری کے جرم میں سزا دینے لگا تو اس کو چھڑانے کے لیے بھٹو نے ملک گیر مہم چلائی اور بدترین حالات میں انتخابات کا مطالبہ کر دیا، لیکن جب شیخ مجیب نے انتخابات میں کلین سویپ کیا اور بھٹو کے مقابلے میں دگنے ووٹ لے لیے تو بھٹو نے اقتدار اس کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا اور اس کو غدار قرار دیا اور یہ مشہور نعرہ لگایا:

" ادھر تم ادھر ہم "

اسکے باوجود جب کچھ لوگوں نے شیخ مجیب کے ڈھاکہ میں بلائے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی بات کی تو بھٹو نے دھمکی دی کہ:

"جو ڈھاکہ گیا میں اسکی ٹانگیں توڑ دونگا۔"

بنگال الگ ہوا، بچے ہوئے پاکستان پر بھی بھٹو کی جمہوری حکومت نہ بن سکی اور بھٹو تین سال تک کے لیے سول "مارشل لا" ایڈمنسٹریٹر بن گیا۔

اس حوالے سے روئیداد خان اپنی یاداشتوں میں لکھتے ہیں کہ:

" بھٹو نے مجھے رات کو دس بجے بلایا اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ آپ جاگ رہے ہونگے، میں نے کہا کہ کتاب پرھ رہا ہوں، کہنے لگا یہ ٰیحیی نے کیا کر دیا، اس نے مجھ سے پوچھے بغیر ڈھاکہ اجلاس کی تاریخ طے کر لی، یہ تاریخ غلط فکس کی گئی ہے، اس کو چینج کراؤ، میں نے کہا کیسے؟؟؟ بنگالی تو مان گئے ہیں، بھٹو نے کہا بہت آسان ہے، ڈھاکہ میں ایک لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال پیدا کراؤ، ٹیر گیس ہوگی، لاٹھی چارج ہو گی، کچھ لوگ مرینگے، تاریخ تبدیل ہو جائیگی۔"

روئیداد خان کے مطابق بھٹو نہیں چاہتے تھے کہ ڈھاکہ میں اجلاس ہو، کیونکہ بھٹو سمجھ گئے تھے کہ جب تک مشرقی پاکستان، پاکستان کا حصہ ہے وہ کبھی وزیراعطم نہیں بن سکتے، کیونکہ وہ کبھی مجیب سے نہیں جیت سکتے۔

اس لیے مارچ سے ستمبر تک بھٹو نے کچھ نہیں کیا، جب پاک فوج ملک بچانے کے لیے دیوانہ وار لڑ رہی تھی، اگر اس وقت بھٹو سیاسی بھاگ دوڑ کرتے اور مجیب کو راضی کر لیتے تو شائد یہ سانحہ نہ ہوتا۔

پھر جب انڈیا نے حملہ کیا اور ملک ٹوٹنے کی نوبت آگئی تو وہ اس کو اقوم متحدہ میں روکنے کے بجائے کاغذات پھاڑ کر، اجلاس چھوڑ کر آگئے، اس نے بنگالیوں کو " سور کے بچو " کہہ کر مخاطب کیا، اسکی وہ تقریر آج بھی سنی جا سکتی ہے۔

پاکستان ٹوٹ گیا، بھٹو نے جناح کے پاکستان کو قتل کر دیا، محض اس لیے کہ اسکو اقتدار مل سکے، بلاآخر بھٹو کو اقتدار مل گیا، عوام کو پہلی بار ضروریات زندگی کی اشیاء جیسے آٹا اور چینی کے حصول کے لیے قطاروں میں کھڑا ہونا پڑا اور انکو مہنگائی کے معنی معلوم ہوئے۔

احمقانہ معاشی فیصلوں اور کمزور سفارت کاری نے ایسے معاہدات کروائے کہ پاکستان کو اپنے کئی سال کی چاول کی فصل شہنشاہ ایران کی ضمانت پر گروی رکھوانی پڑی، اور شملہ معاہدے میں جنگ بندی لائن کو کنٹرول لائن قرار دیا گیا، دوسرے لفظوں میں اپنے پانیوں کو انڈیا کے حوالے کرنا پڑا۔

وولر بیراج کے معاملے میں انڈیا کو نہ روکا جا سکا، ہاں جنرل ضیاء کے پیدا کیے گئے مجاہدین نے بعد میں اس پر حملے کر کے اسکی تنصیبات کو کئی بار تباہ کیا، بعد میں بھی حالات کچھ اچھے نہ رہے، بھٹو نے جس سوشلزم کا نعرہ لگایا تھا اس کے متعلق انکی اہلیہ نصرت بھٹو نے برملا اعتراف کیا تھا کہ یہ مارکسزم سے اخذ کیا گیا ہے، جس نے کروڑوں کو خدا کی ذات کا منکر کر دیا اور آج بھی کر رہے ہیں، اسکے نتیجے میں صتعتیں قومیا لی گئیں جس سے نہ صرف ملک سے سرمایہ نکل گیا بلکہ صنعتیں اور بعض ادارے ایسے تباہ ہوئے کہ آج تک دوبارہ نہیں اٹھے۔

شراب کھلی عام پی جانے لگی، پاکستانی میڈیا پر پہلی بار بےحیائی اس دور کے لحاظ سے نظر آنے لگی، یہانتک کہ کراچی میں دنیا کا سب سے بڑا کیسینو بننا شروع ہوا جس کا مہیب ڈھانچہ شائد آج بھی کلفٹن کے ساحل پر موجود ہے، جمہوری حکومت کے اس شاندار کارنامے کے بعد وہاں جو کچھ ہوتا اس سے کم از کم اسلامی دنیا میں پاکستان کے "وقار" میں زبردست اضافہ ہوتا۔

بھٹو کے خلاف تحریک نے زور پکڑا اور آہستہ آہستہ مذہبی رنگ اختیار کر لیا، تو بھٹو نے اعلان کیا کہ "میرے ہاتھ میں علی رضی اللہ عنہ کی تلوار ہے ۔"

سمجھنے والے خوب سمجھتے ہیں کہ اسکا کیا مطلب تھا، ملکی سیاست میں پہلی بار فرقہ وارانہ رنگ بھر دیا گیا، یہ رنگ نہیں بلکہ زہر تھا، اسکا یہ اثر ہوا کہ ظفر علی شاہ روڈ پر جیالوں نے مولانا شاہ احمد نورانی کی داڑھی نوچی، انکا جبہ پھاڑا اور اسکی پگڑی لیر لیر کر کے لے گئے، سو یہودی ایک مودودی کے نعرے لگے، بھٹو صاحب کے مصلوب ہونے پر یہ فرقہ وارانہ رنگ اور شدید ہو گیا اور آج تک قائم ہے۔

مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ بھٹو کے اس نعرے کا اثر یہ ہے کہ آج بھی ملک کی تیس فیصد آبادی فرقے کی بنیاد پر ووٹ ڈالتی ہے، میری یہ بات کچھ لوگوں کو سخت لگے گی لیکن یہ سچ ہے۔

"بھٹو نے امریکی مخالفت کے باوجود ایٹمی پروگرام پر کام جاری رکھا جسکی ضیاء نے اس سے زیادہ تیز رفتاری سے تکمیل کی لیکن ان حالات میں ملکی سالمیت جس خطرے سے دوچار تھی اسکو ایٹم بم بھی نہیں بچا سکتا تھا۔"

سن 1977ء کے انتخابات میں کھلی دھاندلی پر پورا ملک سراپا احتجاج تھا، اور بہت سی جانوں کے ضیاع اور فسادات کے بعد بھٹو کو پاکستان قومی اتحاد کے دوبارہ الیکشن کے مطالبے کے آگے گھٹنے ٹیکنے پڑے، لیکن جب دستخط کا موقع آیا تو بھٹو عین وقت پر مسلم ملکوں کے دورے پر چل دئیے اور مخالفین بھٹو کی اس چال یا دھوکے کو سمجھ کر چیخ اٹھے، یہاں تک کہ ملک میں سول وار برپا ہونے کے لیے سٹیج بلکل تیار ہو گیا۔

یہی وہ لمحہ تھا جب جنرل ضیاءالحق نے ایک فرض شناس سپاہی کی طرح میدان میں آنے کا فیصلہ کیا تاکہ ملک کی خود اپنے آپ کو برباد کر دینے کی سمت میں جاری اس مارچ کو روکا جا سکے، اور برطانوی پارلیمانی طرز جمہوریت کی اس بساط کو لپیٹ دیا گیا۔

یہ ہے حقیقت بھٹو زندہ ہے کی، لیکن اس ملک کی قوم میں جب تک شعور نہیں آئے گا، تب تک اس ملک میں غدّار زندہ ہی رہیں گے اور جرنیل چاہے لاکھ مُلک کا بھلا کر جائیں آمر ہی کہلائیں گے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میری قوم کو عقل و شعور عطا فرمائے آمین۔